Daagh, Bint-e-Nazir, Novel, داغ, بنت نظیر, ناول,
یہ داغ وہ ہے کہ دشمن کو بھی نصیب نہ ہو
جدا جو ہم کو کرے اس صنم کے کوچہ سے
الٰہی! راہ میں ایسا کوئی رقیب نہ ہو
علاج کیا کریں حکماء تپ جدائی کا
سوائے وصل کے اس کا کوئی طبیب نہ ہو
نظیرؔ اپنا تو معشوق خوب صورت ہے
جو حسن اس میں ہے ایسا کوئی عجیب نہ ہو۔
No comments:
Post a Comment