Saturday, April 30, 2022

Imran Series, Time Killer, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز, ٹائم کلر, ناول,ظہیر احمد,

 Imran Series, Time Killer, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز, ٹائم کلر, ناول,ظہیر احمد,



ٹائم کلر - ایک ایسا سیریل کلر جو پاکیشیا کی معروف سات ہستیوں کو مقررہ وقت پر اور جدید طریقوں سے قتل کرنا چاہتا تھا۔مگر کیو ؟؟؟۔

ٹائم کلر - جو ہلاک ہونے والی ہستی ہو باقاعدہ اطلاع کر کے ہلاک کرتا تھا۔

ٹائم کلر - جس نے پاکیشیا کے ایک نامور سائنسدان کو سر سلطان، سر عبد الرحمان اور ایکسٹو کی موجودگی میں ہلاک کر دیا ۔ کیسے ؟

ٹائم کلر - جو ہلاک ہونے والے ہرشخص کو چوبیس گھنٹوں کا ٹائم دیتا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کا جو مرضی انتظام کر لے یا اس سے بچنے کے لئے خلا میں چھپ جائے لیکن ٹائم کلر اس مقررہ وقت پر ہی ہلاک کرے گا۔

ٹائم کلر - جو ہر ہلاکت کے بعد اپنا ایک کلو ضرور چھورٹ کر جاتا تھا۔ وہ کلو کیا تھا ؟

ٹائم کلر - جس کا دعوی تھا کہ اس کلو کے ہونے کے باوجود پاکیشیا کی کوئی ایجنسی یا پاکیشیا سیکرٹ سروس اس تک نہیں پہنچ سکے گی۔

ٹائم کلر - جو نئے نئے اور انوکھے طریقوں سے ہلاکتیں کرتا جا رہا تھا اور عمران اور اس کےساتھی واقعی اس کی گرد تک پانے میں ناکام ہو گئے تھے۔

 

Read Novel



Imran Series, Surkh Qayamat, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز, سرخ قیامت, ناول, ظہیر احمد,

 Imran Series, Surkh Qayamat, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز, سرخ قیامت, ناول, ظہیر احمد, 





سرخ قیامت - ایک ایسی قیامت جس سے پاکیشیا صرف چند ہی منٹوں میں جل کر راکھ بن سکتا تھا۔

سرخ قیامت - جسے ایک سیٹلائٹ سے خلاء سے ہی پاکیشیا پر برپا کرنے کی تیاری کی جارہی تھی۔

ڈاکٹر ایکس - جو عمران اور پاکیشیا سیکرٹ سروس سے اپنے ونڈر لینڈ کی تباہی کا بدلہ پاکیشیا پر سرخ قیامت برپا کرکے لینا چاہتا تھا۔

تنویر - جس نے شمالی پہاڑیوں پر ایک اڑن طشتری گرتے دیکھی تھی۔

تنویر - جو اڑن طشتری سے نکلنے والے خلائی انسان کی مدد کے لئے گیا لیکن وہ انسان اس کی آنکھوں کے سامنے ریڈیائی لہروں کا شکار ہو کر ہلاک ہو گیا اور ریڈیائی لہرون نے تنویر کو بھی اپنے حصار میں لے لیا۔

تنویر - جو ریڈیائی لہرون کا شکار ہو کر اپنی کار سمیت ہزاروں فٹ گہری کھائی میں جا گرا۔ کیا تنویر ہلاک ہو گیا تھا یا۔ ؟

عمران - جس نے اماں بی  کے مجبور کرنے پر جولیا سے شادی کی حامی بھر لی اور عمران اپنے سر پر سہرا باندھنے کے لئے تیار ہو گیا۔ کیا واقعی ؟

 عمران - جسے جولیا سے شادی کرنے پر سیکرٹ سروس کے ممبران نے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا اور عمران نے انہیں شادی کا انتظام کرنے کا کام سونپ دیا۔

عمران - جس نے اس بار واقعی جولیا  سے شادی کا حتمی فیصلہ کر لیا تھا اور اس کی شادی اٹنڈ کرنے کے لئے سر عبد الرحمان نے اعلی حکام کو بھی دعوت دے دی۔

 جولیا - جس نے عمران سے شادی کرنے کے لئے چیف سے تمام رابطے ختم کر دئے تھے ۔ کیوں؟

تھریسا - زیرو لینڈ کی ناگن۔ جس نے عمران سے شادی  کرنے ک لئے خلا سے ارتھ پر پہنچ گئی۔

 

Read Novel Part 1

Read Novel Part 2

 


Imran Series, Code Clock, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز, کوڈ کلاک, ناول, ظہیر احمد,

 Imran Series, Code Clock, Novel, Zaheer Ahmad,  عمران سیریز, کوڈ کلاک, ناول, ظہیر احمد, 




کوڈ کلاک - ایک ایسا کوڈ جسے انتہائی انوکھے انداز میں تیار کیا گیا تھا۔

کوڈ کلاک - جس کا ڈی کود ایک لڑکی کے ذریعے عمران تک پہنچایا گیا لیکن وہ ڈی کوڈ عمران کے پاس محفوظ نہ رہ سکا۔ کیوں؟

زرکاشہ - ایک تیز طرار لڑکی جس نے عمران کے فلیٹ میں آکر اس کا ناطقہ بند کر دیا تھا۔ زرکاشہ کون تھی۔ ؟

 زرکاشہ - جسے عمران کی موجودگی میں ایک روسیاہی ایجنٹ اغوا کر کے لے جانے میں کامیاب ہو گیا اور کیسے ؟

سی آر ایجنسی - جس کا سربراہ کرنل راچوف تھا اور اس کا ھیڈ کواٹر ایک بیس کیمپ کے نیچے نیو سائبیرین جزائر میں بنایا گیا تھا۔

چاچن طیارہ - جو سی آر ایجنسی کے ھیڈ کوارٹر کے قریب ایک دوسرے سائبیرین جزیرے پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ ،

عمران - جو اس طیارے کا بلیک باکس حاصل کرنا چاہتا تھا ۔ کیوں؟

عمران - جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ریڈ اسپیس شپ میں سائبیریا کے خوفناک برفانی جزائر پر پہنچ گیا۔

وہ لمحہ - جب عمران اور اس کے ساتھیوں کے پیروں کے نیچے سے برف کی پرت ٹوٹ گئی اور وہ انتہائی سرد اور تیز رفتار سمندر میں جا گرے۔

وہ لمحہ - جب عمران اور اس کے ساتھیوں پر سی آر ایجنسی نے اس وقت حملہ کر دیا جب عمران اور اس کے ساتھی ایک برفانی پہاڑی سے سکیٹنگ کرتے ہوئے نیچے اتر رہے تھے۔

 

Read Novel



Imran Series, Power of X2, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, پاور آف ایکسٹو, ناول, ظہیر احمد,

 Imran Series, Power of X2, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, پاور آف ایکسٹو, ناول, ظہیر احمد, 




پاور آف ایکسٹو

زیرو کیمپ - جو پاکیشیا کا بیس کیمپ تھا۔ اس بیس کیمپ پر پاکیشیا سیکرٹ سروس نے حملہ کیوں کر دیا ؟

زیرو کیمپ - جس پر حملہ کرنے کے لئے ایکسٹو نے جولیا کو کال کی تھی لیکن یہ کال ایکسٹو کی جانب سے نہیں کی گئی تھی۔ پھر ایسا کس نے کیا اور کیوں؟

چیف ایکسٹو - جو یہ ماننے کے لئے تیار ہی نہیں تھا کہ اس نے ممبران کو بیس کیمپ پر حملہ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔

ڈاگ ایجنسی - جو انتہائی فعال اور نہایت طاقتور مگر خفیہ ایجنسی تھی۔

ڈاگ ایجنسی - جو پوری دنیا سے چھپی ہوئی تھی لیکن عمران نے اپنی ذہانت سے اس بات کا پتہ چلا لیا کہ ڈاگ ایجنسی کا تعلق کس ملک سے ہے۔

ڈاگ ایجنسی - جس کا چیف بلیک ڈاگ تھا اور بلیک ڈاگ عمران جیسے ایجنٹوں کو اپنا غلام بنانا چاہتا تھا ۔ مگر کیوں ؟؟

بلیک ڈاگ - جس نے اپنے ایک ٹاپ سیکرٹ ایجنٹ کو ہر قیمت پر عمران کے اسرائیل پہنچنے پر اسے زندہ پکڑنے کا حکم دیا کیوں۔ ؟

بلیک زیرو - جس نے اس مشن کو ایکسٹو کی انا سمجھتے ہوئے ایکسٹو کی حیثیت سے اسرائیل جانے اور ڈاگ ایجنسی کے خلاف کام کرنے کا فیصلہ کر لیا اور عمران نے بھی رضا مندی ظاہر کر دی۔ کیا ایسا ہو سکتا تھا ۔۔۔؟ وہ لمحہ جب ڈاگ ایجنسی کے چیف بلیک ڈاگ کو تسلیم کرنا پڑا کہ پاور آف ایکسٹو کے سامنے اس کے کوئی حیثیت نہیں ہے۔ کیا وہ ایکسٹو سے ڈر گیا تھا یا ؟

 

Read Novel


Imran Series, Iblasha, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز,ابلاشا, ناول, ظہیر احمد,

 Imran Series, Iblasha, Novel, Zaheer Ahmad, عمران سیریز,ابلاشا, ناول, ظہیر احمد,


ابلاشا مصنف ظہیر احمد۔

 لیڈی سادھنا - کافرستانی لیڈی ایجنٹ جسے کافرستانی پرائم منسٹر ہلاک کرنے کے لئے ایک جنگل میں گیا۔ کیوں؟

لیڈی سادھنا - جسے شارکا جنگل میں موجود ایک مہایوگی نے زندہ جلا کر ہلاک کر دیا کیوں؟

 ابلاشا - ایک بدروح ساحرہ جو انگلی کے اشارے سے خوفناک تباہی لاسکتی تھی۔

 ابلاشا - جسے کافرستانی پرائم منسٹر نے عمران کو ہلاک کرنے پر مامور کرنا چاہا مگر ۔ ۔ ۔

جولیا - جس کے فلیٹ میں دو دو عمران موجود تھے اور جولیا کو یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ ان میں سے اصل عمران کون ہے۔

 جوزف - جس نے ابلاشا جیسی خطرناک بدروح سے عمران کو بچانے اور اس کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ۔ کیوں؟

 ابلاشا - جس نے سلیمان کو اپنی ساحرانہ طاقتون سے اٹھا اٹھا کر پٹخنا شروع کر دیا۔

عمران - جس پر ابلاشا مسلسل حملے کر رہی تھی مگر ۔۔۔؟ پر اسرار کہانیوں کے چاہنے والون کے لئے ایک یادگار انوکھی کہانی۔

 

ناول  پڑھیں



Friday, April 29, 2022

Imran Series, Aqaram, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, اقارم, ظہیر احمد, ناول,

 Imran Series, Aqaram, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, اقارم, ظہیر احمد, ناول, 



عمران سیریز میں مصر کی پر اسرار اور انوکھی دنیا کا ہارر ایڈوینچر اقارم۔

اقارم - ایک ایسا شیطان جو فرعون کی دنیا سے تعلق رکھتا تھا۔

اقارم - جس کے شر سے بچنے کے لئے انسانوں اور جنوں نے اسے قابو میں کر کے قید کیا تھا۔

بلیک پرنسز - اقارم کی پانچ کنیزیں۔ جنہیں ایک ہزار سال پہلے جگا دیا گیا تھا۔ کیوں ؟

بلیک پرنسز - جو وقت سے پہلے جاگنے کی وجہ سے اقارم کو پھر سے زندہ کرنا چاہتی تھیں۔ کیسے ۔ ۔ ؟

زارکا  - ایک جن زادی۔ جس نے عمران کی زندگی اجیرن کر دی تھی ۔ کیون ؟؟۔

زارکا - جس نے عمران پر اس قدر ساحرانہ حملے کئے کہ عمران جیسا انسان بھی بوکھلا کر رہ گیا۔

عمران - جس نے اپنے ہاتھوں سے کراسٹی اور صالحہ کو گولیاں مار دیں ۔۔ ؟

عمران - جس پر چار زندہ لاشوں نے حملہ کیا مگر ۔ ۔ ؟

عمران جس کی مدد کرنے سے جوزف نے بھی معذرت کردی۔ کیوں؟

 جوزف - جس پر قاتلانہ حملہ ہوا مگر وہ بچ گیا لیکن جب وہ رانا ہاؤس پہنچا تو جوانا اس کے سامنے موت بن کر کھڑا تھا ۔ کیوں ۔ ۔ ؟

 جوزف - جس نے اپنی جان بچانے کے لئے جوانا کو گولی مار کر ہلاک کردیا کیا واقعی ۔ ۔ ؟

 اکٹر کرسٹائن - جس نے ایک ایسی مخلوق ایجاد کی جو جناتی بھی تھی۔ انسانی بھی اور شیطانی بھی ۔

اکٹر کرسٹائن - جو اس انوکھی مخلوق کو تابع کر کے اقارم کے مدفن تک پہنچنا چاہتا تھا۔ کیوں ؟ کیا وہ بھی اقارم کو قابوکرنا چاہتا تھا ؟


Read Novel

Imran Series, Action Agents, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, ایکشن ایجنٹ,ناول, ظہیر احمد,

 Imran Series, Action Agents, Zaheer Ahmad, Novel, عمران سیریز, ایکشن ایجنٹ,ناول, ظہیر احمد,


میرا نیا ناول "ایکشن ایجنٹس" آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس ناول کا نمبر 51 ہے۔ یہ ناول گولڈن جوبلی نمبر "گولڈن کرسٹل" کے بعد شائع ہونا تھا۔ اس ماہ ناول نمبر 49 کی باری تھی کیونکہ اگلے ماہ ہمارا 50 واں ناول جو گولڈن جوبلی نمبر "گولڈن کرسٹل" شایع ہونا تھا لیکن یہ ضخیم ناول ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا ہے اس لئے آپ کو اس ماہ 49 نمبر ناول کے ساتھ 51 نمبر ناول مل رہا ہے۔ یہ دونوں ناول بھی "گولڈن کرسٹل" کی طرح انتہائی دلچسپ اور انفرادیت کے حامل ہیں جنہیں پڑھ کر آپ محظوظ ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ رہی بات "گولڈن کرسٹل" کی وہ بھی انشاء اللہ بہت جلد آپ کے ہاتھوں میں ہوگا۔ آپ سب قارئین مجھے سوالون کے جواب بذریعہ خطوط دیا کریں تاکہ ان کی شفاف قرع اندازی کی جاسکے۔ پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ آپ سوال کا جواب بذریعہ ایس ایم ایس بھی دے سکتے ہیں لیکن یہ سلسلہ مناسب نہیں رہا ہے۔ بعض قارئین ایک ہی نمبر سے دس دس پندرہ پندرہ بار سوال کا جواب دے دیتے ہیں اور پھر ایس ایم ایس سے نہ تو سوال کا جواب پورا ملتا ہے اور نہ ہی بھیجنے والے کا کچھ پتہ چلتا ہے۔ اس لئے ایس ایم ایس سے سوالوں کے جواب دینے کا سلسلہ ختم کر دیا ہے۔ آپ سے آسان سے آسان سوال کیئے جاتے ہیں۔


Read Novel

Thursday, April 28, 2022

Junoon Se Ishq Ki Rah, Aimen Khan, Novel, جنون سے عشق کی راہ, ایمن خان, ناول,

Junoon Se Ishq Ki Rah, Aimen Khan, Novel, جنون سے عشق کی راہ, ایمن خان, ناول, 



جنون سے عشق کی راہ, ایمن خان, ناول, دنلؿ یک وعیس و رعضی زگنک روڈ رپ رات ےک اس رہپ ولوگں اک الیسب اڈنم آای اھت۔ وہ یھب رات ےک اس رہپ اےنپ ھچک رقیبی دووتسں ےک اسھت ولوگں ےک رش وک ریچات وہا زیتی ےس اشگنپ امؽ یک رطػ ڑبھ راہ اھت۔اےس رہ احؽ ںیم آج اشگنپ لمکم رکین یھت۔


جنون سے عشق کی راہ, ایمن خان, ناول, ٹسل یھت ہک متخ وہےن اک انؾ ںیہن ےل ریہ یھت اور اےس اس اشگنپ ےس وت اخہص ریب اھت اس ےیل وہ نیت دؿ ےس الھجنھجای وہا ریھپ راہ اھت۔آج یھب ارلس اور ڈویڈ یک رھب وپر تنم رکےن ےک دعب وہ دوونں اس ےک اسھت آےن رپ رایض وہےئ ےھت ورہن املکیئ،وج د ےنوتفاػا اکرکدایاھتہکوہاسےکا ےسیس

جنون سے عشق کی راہ, ایمن خان, ناول, وضفؽ اکؾ ںیم اس اک اسھت ںیہن دںی ےئگ۔ ہی ٹسل یھب اس یک وھچیٹ اولکیت نہب یک یھت وج وہ وپری رکےن رپ وبجمر اھت ورہن وت وکیئ امیئ اک الؽ ااسی دیپا ںیہن وہا وج درار انسؿ اخؿ وک وکیئ اکؾ رکےن رپ وبجمر رکے۔ اڑکو،اڑلی اور ریغت


Read Novel


Dasht-e-Wehshat, Mehwish Ali, Novel, دشت وھشت, مہوش علی, ناول,

 Dasht-e-Wehshat, Mehwish Ali, Novel, دشت وھشت, مہوش علی, ناول, 





Dasht E Wahshat is becoming one the most famous novel now a days . Many people are reading it but carrying a novel everywhere is difficult sometimes so we have designed this beautiful app by making beautiful graphics using novel background for all of you to read Urdu novels. 


Read Novel

Ishq Ki Pehli Barish, Sama Chaudhary, Novel, عشق کی پہلی بارش, سماء چوھدری, ناول,

 Ishq Ki Pehli Barish, Sama Chaudhary, Novel, عشق کی پہلی بارش,  سماء چوھدری, ناول, 



صبح کی پہلی کرن جوں ہی خان حویلی کی در و دیوار کو پار کرتی اندر داخل ہوئی پتوں پہ چمکتی شبنم کو اور بھی

نکھار دیتی ہے" ہر گل مہک جاتا جب تازہ ہوا ہر پودے کو

چُھو کر جاتی ہے چاروں طرف ایک ناختم ہونے والی خوشبو پھیل جاتی ہے۔

 

"ہوا کا الگ نشہ ہوتا ہے جس میں یہ پھول پودے بھی اپنی ہوش کھو دیتے ہیں"  گل خان پودوں کو پانی دے رہا تھا، وہ اپنے دھیان اس خوبصورت منظر کو محسوس کر رہا تھا،

کہ اچانک شروع ہوئی چیخ و پکار پہ پائپ چھوڑ  کر حویلی کے گیٹ کی طرف بھاگتا ہے ۔

 

او خانہ خرابہ تو ہے ؟ ہم ڈر گیا ۔

گل خان اپنے دل پہ ہاتھ رکھے احمر  کو کہہ رہا تھا ۔

ابھی ہمارا  نازک دل باہر آ جاتا ۔۔۔۔  بچہ ایسے کام دوبارہ نہیں۔

 

گل خان ۔۔ کہاں رہ گئے تھے؟ یار گاڑی تو نکلو میں پہلے ہی لیٹ ہو گیا ہوں۔اب اور ٹائم لگا تو میرا نام  کٹ جائے گا جلدی چل یار۔ 

 

گل خان پاس آ تا ہے اور جلدی سے چابی نکل کر احمر کے ہاتھ پہ رکھ دیتا ہے۔

 

  یہ لو بابا خود چلے جاو۔۔۔ہم کو آ ج بہت کام کرنا ہے 

 

احمر کا منہ کھلے کا کھُلا رہ گیا،کیوں کہ اس کو گاڑی چلانی نہیں آ تی تھی،

 

گھر میں سب سے چھوٹا ہونے اور اپنے بڑے امی ابا کا لاڈلہ ہونے کی وجہ سے احمر کو انہوں نے کبھی ایسے کام کرنے ،ہی نہیں  دیا اس کا ہر کام گل خان کرتا تھا پھر وہ آ نا جانا ہی کیوں نا ہوں گل خان نوکر کم گھر کا فرد ذیادہ تھا بلکہ فرد خاص

 

او میرے گُل بھرے گلدان بلکہ گلستان یار نا کرو ایسے میرے ساتھ۔

 

چھوڑ آو نا مجھے ۔ ننھا  سا منہ بنا کر وہ گل خان کو

آوازیں دیتا رہ گیا پر گل خان تو کب کا جا چکا تھا۔

 

 

بڑی امی____ بڑی  امی کہاں ہو آ پ۔ احمر روتی صورت لے کر ہال میں داخل ہوا۔ 

  ہاں میرے لال بول کیا ہوا میرا احمر میرا بچہ 

میں کچن میں ہوں ادھر آجا۔

 

  بڑی امی  گل خان کو بولیں مجھے کالج چھوڑ آ ئے .

 

احمر دفعہ مار کالج کو آج تو اپنی بڑی امی سے ملا تک نہیں صبح سے راہ دیکھ رہی ہوں  یہاں آ ۔

 

شاہ بیگم اپنی گود میں لیے احمر خوب پیار کر رہی تھی۔

 

امی آپ اس موٹے کدو کے چآو کرتے رہنا کچھ کرنے نا دینا اس کو۔ ایک کالج جانا ہوتا اس نے اس پہ بھی پابندی لگا رکھی ہے ۔

 

عقبہ مجھ سے مار نا کھا لینا تم خبردار جو میرے بچے کے خلاف بولی تم ۔ 

 

ہاں ہاں۔۔ یہ ہی سب کچھ ہے ہم کو تو ڈاون لوڈ کیا تھا آ پ نے۔ عقبہ ناک چڈھاتے کچن سے باہر نکل جاتی ہے۔

 

  ہاں ہاں فضول  باتیں کروا لو اس لڑکی سے خود جیسے ساری حویلی کے کام کرتی ہے ملکہ بنی رہتی ہے۔ 

 

(عقبہ شاہ بیگم کی چھوٹی بیٹی اور جہان کی اکلوتی بہن تھی ۔شاہ بیگم کے دو ہی بچے تھے مگر یہ بھی سچ تھا کہ وہ احمر کو  اپنی اولاد سے ذیادہ عزیز رکھتی تھی)

 

بڑی امی کالج والوں نے میرا نام کاٹ دینا ہے۔۔ احمر 

  دکھی ہوتے کہہ رہا تھا ۔

سارے دوست میرا مذاق اڑاتے ہیں کہ کار تک چلانی نہیں آتی

اور بہن چھوڑنے آ تی ہے۔۔

مجھے  نہیی پتہ آ پ بولو گل خان کو مجھے کلاس دیا کرے۔۔

اچھا میں کہہ دوں گی جا ۔۔ جہان کو بول تجھے چھوڑ  آ ئے۔

 

نا نا میں نہیں جا رہا ان کے کمرے  میں۔ وہاں طوفان آ یا ہوا ہے 

کیوں کیا ہوا ؟؟  احمر نے ڈرتے بات چھپانے کی ناکام کوشش کی مگر  چہرے کے تاثرات سے پکڑا گیا ۔

 

جہان اور آبریش کی لڑائی ہوئی ہے ؟ ہیں __؟؟

ہیں۔۔ بول بھی یہ ہی نا بڑی امی آ پ ۔۔ کو کیسے پتہ ؟ 

شاہ بیگم زور دار قہقہہ لگاتی  جا کر ہال میں بیٹھ جاتی ہے۔

ارے یہ تو ان دونوں کی پیدائش سے چلتا آ رہا  ہے کوئی نئی بات تھوڑی ہے۔ 

 

جا احمر کپڑے بدل لے تیرا آ ج بھی کالج گیا اور سُن کوئی دوسرا کالج دیکھ لے کیوں کہ ان کالج والوں نے اب تیرا نام کاٹ دیا  سمجھ لے عقبہ  احمر کو چھڑ رہی ہوتی ہے۔۔

 

ہممم لگ تو یہ رہا ہے ۔

 

میرا بیچار بچہ! ان دونوں کے ظلم کا شکار بن جاتا ہے شاہ بیگم ابھی تک ہنس رہی تھی۔   آ ہاں امی ان کے ظلم  میں یا آ پ کے پیار میں ذرا سوچ لیں نا ایک بار 

عقبہ تو روک ذرا بتاتی ہوں تجھے  میں بتاتی ہوں۔

 

   بی بی صاحب  باہر افسوس کے لیے عورتیں آ ئی ہیں کہتی ہیں 

شاہ بیگم سے ملنا ہے بڑا  رو رہی ہیں بی بی صاحب ۔۔۔ مل لیں 

ایک بار۔

مائی دوپٹے کا ایک کونا منہ میں دبائے بڑے مدھم سے لہجے میں کہتی ہے۔

مائی ۔۔۔۔۔۔ (شاہ بیگم کی آ واز  میں  بہت طاقت تھی ۔

ایسی پرجوش اور بلند آواز کے خان حویلی  کے دور و دیوار ہل جاتے تھے جب وہ جلال میں ہوتی تھی)

 

مائی ڈر کے مارے  کانپتی  پاس آتی ہے ۔۔۔۔۔۔ احمر  سو گیا ؟ میرے پاس لے کر آ و اُسے ۔۔

 

بی بی صاحب ۔۔۔وہ ۔۔۔۔ شاہ بیگم کی آ نکھوں میں آ نسو ہوتے ہیں مگر وہ دیکھنا نہیں  چاہتی ۔۔۔۔۔۔ جاو احمر  کو لے کر آ و میرے  پاس سنا نہیں  تم نے ۔۔۔۔  بی بی صاحب احمر بابا کو تو بڑے صاحب ساتھ لے گئے ہیں۔۔۔ کہہ رہے تھے باہر جا رہا ہوں۔۔

 

تم نے جانے کیسے دیا ؟ مجھے بتایا کیوں نہیں  ۔۔ آ پ  سو گئی تھی. ڈاکٹر نے روکا تھا کہ اٹھنا نہیں  بی بی کو ۔۔۔  مائی تمام وضاحت دے کر واپس اپنی جگہ پہ کھڑی ہو گئی،

 

اچھا ۔۔۔ جاو تم ۔۔۔۔۔۔  جی باہر وہ عورتیں ۔ 

ان سے کہہ دو شاہ بیگم کے پاس کے سوالوں کا جواب نہیں ۔

اس حویلی کا ہر فرد زندہ ہے۔۔۔۔۔ ہر فرد ۔۔۔۔۔ !!

دروازے کو بند کے جانا ۔۔۔۔۔۔ مجھے خاموشی چایئے 

 

            

خالہ جان ۔۔۔ دیکھیں نا اس شان مان کان  نے میرے ہاتھ گندے کر دیے۔ میری چوڑیاں بھی توڑ  دی ۔ وہ بازو دیکھا رہی تھی،

 

امی میری کوئی غلطی نہیں ۔۔۔۔۔ یہ میرا نام کیوں ایسے لیتی ہے

جہان نام ہے میرا ۔ جہان حسن احمد خان،

 

شاہ بیگم ہنستے  آ بریش کو اپنی گود میں بیٹھا لیتی ہے ۔

میری پری کے ہاتھ کیوں خراب کیے بولو جہان ،

 

امی آپ بھی؟ ہر وقت اس کو پری پری اور مجھے جن بابا کہتی رہتی  ہیں ۔ میں آ پ  سے بات ہی نہیں  کروں گا ۔

 

جہان وہ پیار سے کہتی ہے کیا ہوگیا تمہیں ایسے بات نہیں کرتے  ۔۔۔۔۔۔۔۔  آ بریش  شاہ بیگم کی گود میں بیٹھیی جہان  کو انگلیاں دیکھا رہی ہوتی ہے،

 

ہاں اب آنا  میرے ساتھ کھیلنے، جہان منہ بنائے چلا جاتا ہے ۔

 

آبریش میری پری ۔ اب جہان آ پ سے بات نہیں کرے گا تو کس کے ساتھ مستی کرو گی ؟؟  خالہ ۔۔۔ نا ۔۔ تم مجھے بڑی ماما  کہا کرو یا جیسے جہان کہتا ہے نا امی ۔۔ ویسے کہا کرو۔۔۔ 

 

جاو شاباش  جا کے دوستی کرو اس سے ۔۔۔۔۔۔۔ ہممم آ بریش نا چاہتے بڑے برُے من سے شاہ بیگم  کی گود سے نکل کر ۔۔۔۔ جہان  کے کمرے کی طرف جاتی ہے ۔

 

جہان موڈ بنائے  اپنے کمرے کی کھڑکی میں کھڑا ہوتا ہے ۔

تم نے گر جانا ہے!  آ بریش آ تے ہی ایک نئی پیشن گوئی کرتی ہے ۔۔

تو تم کو کیا ۔۔ اس سے۔۔۔۔ جہان منہ دوسری طرف کرتے  کہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم گر گئے میں کس کے ساتھ مستی کرو گی اور پھر مجھے تنگ کون کرے گا ؟

 

مصمومانہ انداز میں وہ اپنے مطلب کی سب باتیں کہہ گئی۔ جہان کے چہرے پہ بڑی سی مسکراہٹ آئی جو ایسے  ظالم لڑکی کہہ کے پھر گم ہوگئی،

 

چلو ہاتھ دو اب ۔۔۔۔۔  ورنہ پھر کہتے ہو میں تمہارا خیال

نہیں  رکھتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہان آ بریش کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیتا ہے اور نیچے اتر آ تا ہے۔۔ دونوں اپنی موج میں۔۔۔ہر چیز بھول جاتے  تھے ۔۔

 

                                  ۔☆☆☆☆۔

 

خان حویلی  تو مانوں جیسے خالی ہو گئی ہو زمان بہادر احمد خان کی حیات میں لوگوں کا ایک بڑا ہجوم اس حویلی میں لگا رہتا تھا ۔

 

سفید ماربل سے بنی سبزہ زار اور رنگ برنگے پھولوں سے گھری اس وسیع و عریض رقبے پہ قائم خان حویلی ہر ایک کی توجہ کا مرکز تھی جتنی کشش بیرونی حصے کی تھی ،اس سے کئی گنا زیادہ اس کی طرز تعمیر اور حویلی کے اندرونی حصے میں نظر آ تی تھی۔۔۔

جیسے حویلی کم کوئی پارک زیادہ ہو اتنا سبزہ اتنے درخت اس حویلی کو کی خوبصورتی میں چار چاند لگا  دیتے تھے۔۔۔

 

زمان بہادر احمد خان گاوں کے بڑے  تھے ہر بندہ اپنی اصلاح مشورے کے لیے ان کے پاس آ تا  تھا ۔ وہ بہت نفیس انسان تھے ۔اپنے سے چھوٹوں کو خود اُٹھ کر سلام کرتے۔۔  گاوں کا بچہ بچہ جیسے ان کی گود میں بڑا  ہوا ہو ۔۔۔۔۔۔۔ ہر دل عزیز انسان تھے

 

وہ کہتے ہیں نا ۔۔ "ضرورت سے زیادہ اچھا ہونا ضرورت سے ذیادہ  دشمنی  پیدا کرتا ہے"  گاوں میں مقیم ان کے مخالف کوئی  نا کوئی موقع دیکھتے رہتے تھے ان کو تباہ کرنے کے لیے مگر ۔۔!

 

"اللہ  جیسے چایئے عزت سے نوازے اور جیسے چایئے ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنا  دے"

ہمیشہ وہ اپنے عزم میں ناکام  ہوتے اور منہ کی کھاتے،

" مگر ہوا جب رخ بدل لے تو  بڑے سے بڑا  طوفان برپا کرتی ہے "

 

Read Novel


Featured Post

Imran Series, Ankana, Mazhar Kaleem, عمران سیریز, انکانا, مظہر کلیم,

Imran Series, Ankana, Mazhar Kaleem, عمران سیریز , انکانا , مظہر کلیم,   عارف والہ سے افتخار حسین لکھتے ہیں آپ کے ناول انتہائی شوق سے پ...